اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اس تحریک کے ایک بڑے کمانڈر سید مصطفی بدرالدین (سید ذوالفقار) کی شہادت کی نویں برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے شہید کے اہل خانہ اور لبنان کے استوار عوام کو تعزیت پیش کی نیز فلسطین، لبنان، یمن، عراق اور ایران کے شہداء کی خاطر، تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا: ہمیں ایسا شام چاہئے کہ جس میں ایک واحد اور متحدہ اور یک جہت معاشرہ ہو اور اس ملک پر صہیونی ریاست کی مسلسل جارحیتوں کی مذمت کرتے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم کے خطاب کے اہم نکات:
- شہید سید ذوالفقار شہید سید حسن نصر اللہ کی قیادت میں کام کر رہے تھے، وہ اعلی سیاسی آگہی رکھتے تھے اور تزویراتی ماہر (Strategist) تھے۔
- جو کچھ ہم ان دنوں غزہ کی جنگ کے بارے میں سنتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہاں خیمہ بستیوں میں بچوں، خواتین اور مردوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔
- چاہے پوری دنیا نیتن یاہو کے کندھوں سے کندھے ملا دیں، یہ بالکل ناممکن ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حقوں اور ان کی سرزمین کو ان سے چھین لے۔
- مقاومت نے حالیہ برسوں میں اسرائیلی دشمن کے مقابلے میں تسدیدی کردار ادا کیا ہے اور لبنان کو ہڑپ لینے کی اسرائیلی سازشوں کو ناکام بنایا ہے۔
- مقاومت (یعنی حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں) نے لبنان پر اسرائیل کی طرف سے ذلت آمیز سمجھوتہ مسلط نہیں ہونے دیا اور اسرائیلی دشمن کو وہ کچھ حاصل نہیں کرنے دیا جو وہ لبنان سے حاصل کرنا چاہتا تھا، چنانچہ ہم لبنان اور اس کے عوام کے دفاع کے لئے اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے۔
- ہم ہرگز یہ نہیں مانتے کہ خوار و ذلیل رہیں، ہم ہمیشہ سربلند اور فاتح ہیں، اور ہمیں "حق اور انسانی کی آزادی کی پابندی" کے قاعدے کے مطابق، یقین ہے کہ یا شہید ہونگے یا فاتح اور اسی سلسلے میں سیدالشہدائے مقاومت شہید سید حسن نصر اللہ کی شہادت اس لئے تھی کہ مقاومت عزیز، سربلند اور قوی رہے۔
- اسرائیلی دشمن لبنان کی پانچ پہاڑیوں میں، محدود مقام تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں حالانکہ اگر مقاومت نہ ہوتی تو ممکن تھا کہ وہ بیروت کے اندر تک بھی آجاتے، یا پھر رفتہ رفتہ، ہر سال لبنان کا کچھ حصہ ہڑپ لیتے۔
- مقاومت دریائے لیتانی کے جنوب میں جنگ بندی کی پابند رہی تاکہ لبنانی فوج اس علاقے میں اپنی نفری تعینات کرکے خطے کی سلامتی کا تحفظ کرے لیکن اسرائیل نے اب تک 3000 مرتبہ اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے؛ اور نہ صرف لبنان کے مقبوضہ علاقوں سے پوری طرح پسپا نہیں ہؤا ہے بلکہ اس نے اپنی جارحیت کا سلسلہ مسلسل جاری رکھا ہے۔
- اس وقت دشمن کا اصل ہدف لبنان میں مقاومت کا خاتمہ کرنا ہے لیکن جو لوگ جنگ کے ذریعے اس ہدف تک نہیں پہنچ سکے، جارحیت اور سیاسی دباؤ کے ذریعے بھی اپنے منزل مقصود تک نہیں پہنچ سکیں گے۔
- جنوبی لبنان کے علاقوں النبطیہ اور اقلیم التفاح پر حالی اسرائیلی جارحیت آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے، تاہم جنگ کے بعد کے مرحلے کی ذمہ داری لبنانی حکومت پر ہے، جس نے جنگ بندی کے نفاذ کی ذمہ داری اپنے سر لی ہے، اور اس پر لازم ہے کہ ان جارحیتوں سے نمٹنے کے لئے زيادہ سے زیادہ اقدامات کرے اور زیادہ طاقت کے ساتھ دشمن کا سامنا کرے۔
- جو لوگ اس وہم میں مبتلا ہیں کہ دباؤ کے ذریعے، حزب اللہ کو، قومی دھارے سے نکال باہر کر سکیں گے، وہ بڑی غلطی کر رہے ہیں۔
- ہم نے حزب اللہ کے طور پر، تحریک امل کے ساتھ مل کر، صدر کے انتخاب کے دن عظیم کردار ادا کیا اور صدر جوزف عون کی صدارت میں نیا دور بڑی امیدوں کا دور ہے اور ہم اس دور کا حصہ ہیں۔
- حزب اللہ لبنان کی تین اہم ترجیحات ہیں:
پہلی ترجیح:اسرائیلی جارحیتوں کا خاتمہ اور لبنانی اسیروں کی رہائی ہے اور لبنانی حکومت کو اس سلسلے میں اپنی تمام تر صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
دوسری ترجیح: جنگ کی وجہ سے تباہ ہونے والے علاقوں کی تعمیر نو؛ اور
تیسری ترجیح: اقتصادی اور سماجی لحاظ سے ملک کی تعمیر و ترقی اور بینک ڈپازٹرز کی جائیداد کی واپسی ہے۔
- حالیہ بلدیاتی انتخابات سے معلوم ہؤا کہ لبنانی اپنے ملک کی تعمیر و ترقی کے مشتاق ہیں اور حزب اللہ نے تحریک امل کے ساتھ مل کر لبنان کے بہت سارے شہروں اور قصبوں ـ بالخصوص جبل لبنان کے مختلف علاقوں میں ـ اچھی خاصی کامیابی حاصل کی ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب کے آخر میں امریکیوں کو شکست دینے اور فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھنے پر یمنیوں کو اور غزہ میں صہیونیوں کو بھاری مالی اور جانی نقصانات پہنچانے پر، فلسطینی مقاومت کو مبارکباد پیش کیا۔ اور اسلامی جمہوریہ ایران کو درود و سلام کا ہدیہ پیش کیا جو آزادی کا پرچم سنبھالے ہوئے ہے، اور خطے میں امت مسلمہ کے مسائل کے حل کے لئے کوشاں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ